بادشاہوں کے تاج کی زینت رہنے والا کوہ نور کوئی عام ہیرا نہیں، بلکہ یہ برصغیر کی 8سو سالہ تاریخ کا گواہ ہے۔
یہ ہیرا موجودہ ریاست آندھرا پردیش میں وینوکونڈا کی ایک کان سے نکالا گیا جسے کاکتیہ راجاؤں نے ایک دیوی کی آنکھ میں جڑوا دیا۔
1310ء میں علاؤ الدین خلجی کے جرنیل ملک کافور نے ورنگل کو فتح کیا تو یہ ہیرا اس کے ہاتھ لگا، اس کے بعد یہ ہیرا سلاطین دہلی کے پاس رہا، جب بابر نے ابراہیم لودھی کو شکست دے کر دلی پر قبضہ کیا تو یہ ہیرا بابر کے قبضے میں آ
گیا۔
شاہ جہاں نے یہ ہیرا اپنے تختِ طاؤس میں جڑوا لیا، 1739ء میں ایران کے بادشاہ نادر شاہ نے دلی پر حملہ کیا اور دلی کی لوٹ مار کے دوران کوہ نور بھی اڑا کر چلتا بنا۔
نادر شاہ کے قتل کے بعد یہ ہیرا اس کے افغان جرنیل احمد شاہ ابدالی کے ہاتھ لگا جو بعد میں اس کی افغان سلطنت کے پاس رہا، 1830ء میں شجاع درانی سے یہ ہیرا سکھ فرمانروا رنجیت سنگھ نے لے لیا۔
انگریزوں نے سکھوں کو شکست دی تو لارڈ ڈلہاوزی نے یہ ہیرا ملکہ وکٹوریہ کو بھجوا دیا، تب سے اب تک یہ ہیرا برطانیہ ہی کے پاس ہے۔